Sunday, August 23, 2009

آج سگریٹ نہ پیئیں: اقوام متحدہ



اقوام متحدہ نے دنیا بھر میں تمباکو نوشی کرنے والوں پر زور دیا ہے کہ وہ آج یعنی اتوار کے دن سگریٹ نہ پیئیں۔ عالمی ادارہ صحت کے اندازے کے مطابق 2020 تک تمباکو نوشی ہلاکتوں اور معذوری کی سب سے بڑی وجہ بن جائے گی۔ اتوار کو ’تمباکو نوشی ترک کرنے کا عالمی دن‘ منایا جارہا ہے جس کا مقصد تمباکو نوشی کے مضر اثرات پر روشنی ڈالنا ہے۔ 

پاکستان میں ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں تمباکو استعمال کرنے کے رجحان میں کمی جبکہ تیسری دنیا کے ممالک میں اس رجحان میں اضافہ ہورہا ہے۔چین میں تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد امریکہ کی کل آبادی سے بھی زیادہ ہے۔ 

پاکستان میں تمباکو کے استعمال کے خلاف کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ملک میں ہر دوسرا شخص تمباکو کا استعمال کرتا ہے اور اس رجحان میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ پاکستان اینٹی سموکنگ سوسائٹی کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں اکتیس کمپنیوں کے پاس سگریٹ بنانے کے اڑتیس کارخانے موجود ہیں اور سگریٹ کی فروخت کی مد میں حکومت ٹیکسوں کے ذریعے تقریباً چَالیس اَرب روپے سالانہ وصول کرتی ہے۔ 

پاکستان میں تمباکو کا استعمال سگریٹ، پان، اور دیگر طریقوں سے کیا جاتا ہے جبکہ ملک میں تمباکو کی سالانہ فروخت ایک لاکھ ٹن ہے۔

ماہرِامراض سینہ پروفیسر ڈاکٹر جاوید خان نیشنل الائنس فار ٹوبیکو کنٹرول آف پاکستان کے سربراہ بھی ہیں۔ ان کا کہنا ہےکہ مغربی ممالک میں تمباکو کے استعمال پر مختلف نوعیت کی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں جن پر سختی سے عملدرآمد بھی کیا جارہا ہے اور یہ اقدامات وہاں تمباکو کے استعمال کے رجحان میں کمی کا سبب بن رہے ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر جاوید خان کے مطابق مغربی دنیا میں پابندیوں کے باعث سگریٹ بنانے والی کمپنیاں پاکستان سمیت تیسری دنیا کے ممالک میں اپنی مصنوعات کی بڑے پیمانے پر تشہیر کررہی ہیں، اور یہاں پر مناسب قانون بھی نہیں ہے اور اگر ہے تو ان پر عملدرآمد نہیں ہورہا، پھر یہاں ناخواندگی زیادہ ہے اور تمباکو کے نقصانات کے بارے میں لاعلمی زیادہ ہے، لہذٰا سگریٹ بنانے والی کمپنیوں کے لیے یہاں اپنے کاروبار کو فروغ دینے کے لیے ماحول سازگار ہے اور نوجوان اس لت میں گرفتار ہورہے ہیں۔

ان کے بقول اس وقت ملک میں بتیس فیصد نوجوان اور آٹھ فیصد خواتین سگریٹ پیتی ہیں لیکن اگر اس میں پان، چھالیہ، گٹکا، نسوار، شیشہ اور دیگر اقسام کو شامل کرلیا جائے تو ملک کے چوّن فیصد عوام تمباکو کے نشے میں گرفتار ہیں۔

پاکستان چیسٹ سوسائٹی کے نائب چئرمین اور جناح ہسپتال کراچی میں چیسٹ میڈیسن کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ندیم رضوی کہتے ہیں کہ پچیس سے زیادہ مہلک بیماریاں تمباکو کے استعمال سے ہوتی ہیں۔ ان کے بقول نوے فیصد پھیپھڑے کے سرطان تمباکو نوشی کی وجہ سے ہوتے ہیں، اسی طرح دمہ اور سینے کے انفیکشن کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

ان کے بقول ایسے لوگ جو دن میں پچیس سے زیادہ سگریٹ پیتے ہیں، ان کو دل کا دورہ پہلے گھنٹے میں ہی جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے، جبکہ سگریٹ نوشی دماغ کی شریانوں میں خون کی گردش رکنے کا سبب بھی بن سکتی ہے جس سے فالج ہوسکتا ہے، اسی طرح اور بھی کئی بیماریاں ہیں جو تمباکو کے استعمال سے ہوتی ہیں۔

ماہرِ امراض سینہ پروفیسر ڈاکٹر جاوید خان کا کہنا ہے کہ عالمی ادارۂ صحت نے واضح گائڈ لائن دے دیں ہیں کہ کس طرح تمباکو کے بڑھتے ہوئے استعمال کو روکا جاسکتا ہے۔ 

ان کے بقول سب سے پہلے تو تمباکو پر ٹیکس میں اضافہ کرنا پڑے گا، کیونکہ ملک میں سگریٹ اتنی سستی ہے کہ سات روپے میں دس سگریٹیں مل جاتی ہیں، دوسرے یہ کہ تمام پبلک مقامات کو اسموک فری یعنی تمباکو نوشی سے پاک ہونا چاہیے جو یہاں پر نہیں ہے، اور تیسری اہم بات جو حکومت کے کرنے کی ہے وہ یہ ہے کہ سگریٹ کے پیکٹ پر تصویری ہیلتھ وارننگ ہونی چاہیے جو کہ ابھی صرف لکھنے کی حد تک محدود ہے۔ 

ان کے بقول مغربی ممالک میں تصویر کے ذریعے بتایا جارہا ہے کہ تمباکو نوشی کتنی خطرناک چیز ہے جبکہ ہمارے پڑوسی ممالک نے بھی اس پر عملدرآمد شروع کردیا ہے جبکہ ہم ابھی بہت پیچھے ہیں۔

No comments:

Post a Comment